سعودی مغربی مذاکرات میں ایران کے جوہری پروگرام پر ہوئی توجہ مرکوز https://urdu.aawsat.com/home/article/3265231/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D9%85%D8%BA%D8%B1%D8%A8%DB%8C-%D9%85%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AC%D9%88%DB%81%D8%B1%DB%8C-%D9%BE%D8%B1%D9%88%DA%AF%D8%B1%D8%A7%D9%85-%D9%BE%D8%B1-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%AA%D9%88%D8%AC%DB%81-%D9%85%D8%B1%DA%A9%D9%88%D8%B2
سعودی مغربی مذاکرات میں ایران کے جوہری پروگرام پر ہوئی توجہ مرکوز
شہزادہ فیصل بن فرحان کو برطانوی وزیر برائے امور خارجہ و ترقی سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (واس)
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے برطانوی سیکرٹری خارجہ لیز ٹیرس کے ساتھ دونوں ممالک کے مضبوط اور تاریخی تعلقات کو تمام شعبوں میں بڑھانے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا ہے اور اسی طرح دونوں فریق نے مشرق وسطیٰ اور دنیا میں امن وسلامتی اور استقرار واستحکام کو مضبوط بنانے کے لئے سعودی عرب اور برطانیہ کی کوششوں کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کیا ہے۔
گزشتہ روز ریاض میں منعقدہ ایک ملاقات کے دوران دونوں فریقوں نے یمن میں سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے سعودی عرب کی کوششوں اور اقدامات کے سلسلہ میں بھی تبادلہ خیال کیا ہے جس سے یمن کے لوگوں کے لیے ترقی اور استحکام کی حمایت ہو سکے اور انہوں نے اس سلسلے میں جاری مذاکرات اور ایرانی جوہری فائل میں اہم ترین پیش رفت کے بارے میں بھی بات چیت کی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]