لندن: یمن میں مسئلہ کے حل کو اقوام متحدہ کی نئی قرارداد کی ضرورت ہے

یمن میں برطانوی سفیر رچرڈ اوپن ہیم کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: بشیر صالح)
یمن میں برطانوی سفیر رچرڈ اوپن ہیم کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: بشیر صالح)
TT

لندن: یمن میں مسئلہ کے حل کو اقوام متحدہ کی نئی قرارداد کی ضرورت ہے

یمن میں برطانوی سفیر رچرڈ اوپن ہیم کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: بشیر صالح)
یمن میں برطانوی سفیر رچرڈ اوپن ہیم کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: بشیر صالح)
برطانیہ جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یمنی فائل کا قلمدان ہے اس نے یمن میں ایک جامع سیاسی تصفیے کی حمایت کے لیے سلامتی کونسل کی ایک نئی قرارداد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

یمن میں برطانیہ کے سفیر رچرڈ اوپن ہیم نے الشرق الاوسط کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے 2015 میں جاری کی گئی قرارداد 2216 کے مواد اور زمین کی صورتحال جو روزانہ بدلتی ہے اس کے درمیان خلا پیدا ہو گیا ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ اس کا اثر مستقبل کے کسی سیاسی تصفیے میں ظاہر ہوگا اور انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ فریقین کے درمیان کسی بھی سیاسی تصفیے میں ہمیں ایک نئے فیصلے کی ضرورت ہے۔

برطانوی سفارت کار نے تجویز پیش کی ہے کہ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے نئے ایلچی ہنس گروندبرگ تمام رفتار اور سنجیدگی کے ساتھ ایک جامع امن منصوبہ پیش کرنے والے ہیں۔(۔۔۔)

جمعہ- 16 ربیع الاول 1443 ہجری - 22 اكتوبر 2021ء شمارہ نمبر [15668]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]