بیلنکن نے روس، چین اور ایران کے سائبر چیلنجوں کے جواب میں امریکی ڈپلومیسی کو اپ ڈیٹ کرنے کا کیا اعلانhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3288851/%D8%A8%DB%8C%D9%84%D9%86%DA%A9%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%B1%D9%88%D8%B3%D8%8C-%DA%86%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%A6%D8%A8%D8%B1-%DA%86%DB%8C%D9%84%D9%86%D8%AC%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%DA%88%D9%BE%D9%84%D9%88%D9%85%DB%8C%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%BE
بیلنکن نے روس، چین اور ایران کے سائبر چیلنجوں کے جواب میں امریکی ڈپلومیسی کو اپ ڈیٹ کرنے کا کیا اعلان
بلنکن کو بدھ کے روز آرلنگٹن کے فارن سروس انسٹی ٹیوٹ میں ایک خطاب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
واشنگٹن: علی بردی
TT
TT
بیلنکن نے روس، چین اور ایران کے سائبر چیلنجوں کے جواب میں امریکی ڈپلومیسی کو اپ ڈیٹ کرنے کا کیا اعلان
بلنکن کو بدھ کے روز آرلنگٹن کے فارن سروس انسٹی ٹیوٹ میں ایک خطاب کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ابھرتی ہوئی جدید ٹیکنالوجی کے لیے ایک نئے خصوصی مندوب کی تقرری کرنے کے بجائے سائبر اسپیس اور ڈیجیٹل پالیسی کے لئے ایک نئے دفتر کی تشکیل کا اعلان کیا ہے جو امریکی مخالفین کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات پر نظر رکھنے کے ساتھ سائبر سیکیورٹی کے چیلنجز سے نمٹنے پر بھی توجہ مرکوز کرے گا اور ساتھ ہی امریکہ کے اتحادیوں کے ساتھ ٹیکنالوجی ڈپلومیسی کے ایجنڈے کی بھی قیادت کرے گا۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین اور روس جیسے غیر ملکی حکومتوں کے حمایت یافتہ ہیکرز حساس معلومات کو چرانے اور امریکی انفراسٹرکچر اور عالمی ٹیکنالوجی کے نظام پر حملے کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
فارن سروس انسٹی ٹیوٹ میں جہاں امریکی سفارتی کور کو تربیت دی جاتی ہے امریکی سفارت کاری کو اپڈیٹ کرنے کے بارے میں بلنکن نے اپنے کلیدی خطاب میں تنظیمی تبدیلیوں کا خاکہ پیش کیا ہے جس میں سائبر خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنا لینا چاہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی جمہوریت کے لیے کام کرے، غلط معلومات سے لڑے، انٹرنیٹ کی آزادی کا دفاع کرے اور نگرانی کی ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کو روکے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)