خادم حرمین نے صاف توانائی کے حصول پر دیا زور

کل خادم حرمین شاہ سلمان بن عبد العزیز کو ریاض میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں روم کے اندر جی20 سربراہی اجلاس کی کارروائی کا مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (واس)
کل خادم حرمین شاہ سلمان بن عبد العزیز کو ریاض میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں روم کے اندر جی20 سربراہی اجلاس کی کارروائی کا مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (واس)
TT

خادم حرمین نے صاف توانائی کے حصول پر دیا زور

کل خادم حرمین شاہ سلمان بن عبد العزیز کو ریاض میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں روم کے اندر جی20 سربراہی اجلاس کی کارروائی کا مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (واس)
کل خادم حرمین شاہ سلمان بن عبد العزیز کو ریاض میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں روم کے اندر جی20 سربراہی اجلاس کی کارروائی کا مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (واس)
گزشتہ روز اٹلی کے دارالحکومت روم میں جی20 لیڈرز سمٹ کا کام واضح موسمیاتی چیلنجوں کے غلبے، "کورونا" کی وبا اور عالمی معیشت کی بحالی کے درمیان سمٹ کے ایجنڈے پر شروع ہوگیا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ شاہ سلمان سعودی وفد کی سربراہی کر رہے ہیں جس میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی ویڈیو مواصلات کے ذریعے سربراہی اجلاس کے کاموں میں شریک ہیں اور انہوں نے کل صدارتی خطاب بھی پیش کیا ہے جس میں انہوں نے اشارہ کیا ہے کہ کورونا کے حالات کا تقاضہ ہے کہ جی20 اس کا مقابلہ کرنے اور اس میں اپنا اہم کردار ادا کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہو اور درحقیقت ہمارے ممالک ان حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے بے مثال اقدامات کر رہے ہیں اور انہوں نے اس طرف خاص طور سے توجہ دلائی ہے کہ کچھ معیشتوں میں بحالی کا سفر شروع ہونے کے باوجود کم آمدنی والے ممالک کو ویکسین حاصل کرنے میں اور تقسیم کرنے میں دشواری کا سامنا ہے اور ساتھ ہی خادم حرمین نے تعاون کو مضبوط بنانے اور ویکسین کی حصولیابی میں ان کی مدد کرنے کے لئے  جی20 کے کردار کو ادا کرنے پر بھی زور دیا ہے۔

شاہ سلمان نے یہ بھی کہا ہے کہ سعودی حکومت موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں اور اس سے پیدا ہونے والے معاشی اور سماجی اثرات کے سلسلے  میں دوسرے ملکوں کی تشویش میں برابر کی شریک ہے اور سعودی حکومت مستقبل میں بھی مزید نئی ایجادات کی حمایت کرتے ہوئے دنیا کو صاف توانائی فراہم کرنے میں اپنا اہم کردار جاری رکھے گی اور ہم مزید پائیدار اور ایسے جامع حل تلاش کرنے کی دعوت دیتے ہیں جن کو ہمارے ملکوں کے مختلف حالات میں مدنظر رکھا جا سکے۔(...)

اتوار - 25 ربیع الاول 1443 ہجری - 31 اكتوبر 2021ء شمارہ نمبر [15677]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]