طالبان رہنما نے اپنی موت کی افواہوں کی تردید کی ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3289026/%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D9%86-%D8%B1%DB%81%D9%86%D9%85%D8%A7-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C-%D9%85%D9%88%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%81%D9%88%D8%A7%DB%81%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B1%D8%AF%DB%8C%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%DB%92
طالبان رہنما نے اپنی موت کی افواہوں کی تردید کی ہے
مئی 2016 میں "طالبان" کی طرف سے اپنے لیڈر کی جاری کردہ ایک تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے
کابل: «الشرق الاوسط»
TT
TT
طالبان رہنما نے اپنی موت کی افواہوں کی تردید کی ہے
مئی 2016 میں "طالبان" کی طرف سے اپنے لیڈر کی جاری کردہ ایک تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے
"طالبان" کے ذرائع نے کل تصدیق کی ہے کہ تحریک کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوندزادہ جنوبی افغانستان کے شہر قندھار میں عوامی سطح پر نمودار ہوئے ہیں جو ایک غیر معمولی واقعہ ہے اور اس سے ان کی موت کے بارے میں گردش کرنے والی افواہوں کی تردید ہوئی ہے اور خاص طور پر چونکہ ان کو گزشتہ اگست میں "طالبان" کے شہر پر قبضہ کرنے کے بعد بھی نہیں دیکھا گیا ہے اور اسی وجہ سے ان قیاس آرائیوں کا آغاز ہوا ہے۔
"طالبان" کے ایک رہنما نے کہا کہ وہ اخوندزادہ کے ساتھ تھے جب وہ حاضر ہوئے تھے اور انہوں نے "رائٹرز" کو بتایا کہ سپریم لیڈر نے پرسوں ہفتے کے روز قندھار میں ایک مذہبی اسکول کا دورہ کیا ہے اور جب گزشتہ ستمبر میں امریکی زیرقیادت افواج کے انخلاء کے بعد تحریک نے اپنی عبوری حکومت کی نقاب کشائی کی پراسرار اخوندزادہ نے 2016 سے کمانڈر انچیف کا کردار برقرار رکھا ہے اور یہ کردار تحریک کے اندر ان کے سیاسی، مذہبی اور عسکری امور کے حوالے سے اعلیٰ ترین اتھارٹی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]