مراکش نے جزائر کی گیس کی سپلائی روکنے کی اہمیت کو کم کردیاہے

صدر عبد المجید تبون کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
صدر عبد المجید تبون کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

مراکش نے جزائر کی گیس کی سپلائی روکنے کی اہمیت کو کم کردیاہے

صدر عبد المجید تبون کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
صدر عبد المجید تبون کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جزائر کے حکام کی جانب سے مغرب پائپ لائن کے ذریعے مراکش کے علاقے سے اسپین تک گیس پمپ کرنے کے معاہدے کی تجدید نہ کرنے کے جواب میں مراکش نے جزائر کے گیس کی سپلائی روکنے کے فیصلے کی اہمیت کو کم قرار دیا ہے جو تقریباً 12 بلین کیوبک میٹر گیس لے جاتی ہے اور انہوں نے ایک بیان میں جس پر نیشنل آفس آف ہائیڈرو کاربن اور معدنیات اور قومی دفتر برائے بجلی اور پینے کے لیے اچھے پانی نے مشترکہ طور پر دستخط کیا تھا انہوں نے کہا کہ جزائر کے حکام کی طرف سے اعلان کردہ فیصلے کا فی الحال قومی بجلی کے نظام کی کارکردگی پر بہت کم اثر پڑے گا اور بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مراکش کے پڑوس کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے اور اس فیصلے کی توقع میں ملک میں بجلی کی فراہمی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ضروری انتظامات کیے گئے ہیں۔

کل جزائر کی وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے مراکش کے لئے گیس کی فراہمی بند کرنے کے سلسلہ مین اپنے ملک کے فیصلے کو بلیک میلنگ کا ذریعہ سمجھا ہے جبکہ ہم اسے مغرب کے انضمام کا منصوبہ سمجھتے تھے۔(۔۔۔)

منگل - 27 ربیع الاول 1443 ہجری - 02 نومبر 2021ء شمارہ نمبر [15679]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]