کوارٹیٹ کے بیان میں سوڈان میں سویلین حکمرانی کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے

وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

کوارٹیٹ کے بیان میں سوڈان میں سویلین حکمرانی کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے

وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکہ اور برطانیہ نے سوڈان میں عبوری حکومت کی مکمل اور فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے جو اور یہ وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کی حکومت کا تختہ الٹنے اور لیفٹیننٹ جنرل عبد الفتاح البرہان کی قیادت میں فوج کے کنٹرول کے بعد سب سے مضبوط مشترکہ عرب اور بین الاقوامی موقف سامنے آیا ہے۔

کوارٹیٹ بیان میں کئی سطحوں پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی قیادت میں گہری سفارتی کوششوں کو ایک غیر معمولی تحریک موجود  ہے تاکہ تمام سوڈانی فریقوں کو عبوری اداروں بشمول حمدوک کی حکومت اور فوج کے ساتھ شراکت داری کے فریم ورک میں مذاکرات کی طرف لوٹایا جا سکے اور یہ سب آئینی دستاویز اور جوبا امن معاہدے کے مطابق ہو۔

امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے تقسیم کیے گئے ایک بیان کے مطابق چاروں ممالک نے سوڈان کے عوام کی حمایت میں اپنے موقف کی توثیق کی ہے اور جمہوری اور پرامن ریاست کے لیے ان کی امنگوں کی حمایت کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ 30 اکتوبر بروز ہفتہ ہونے والے مظاہروں نے سوڈانی عوام کے اپنے ملک میں عبوری عمل سے وابستگی کی گہرائی کو ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ ان خواہشات کے حصول میں ان کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور زیر حراست افراد کی رہائی کا اور ایمرجنسی اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات - 29 ربیع الاول 1443 ہجری - 04 نومبر 2021ء شمارہ نمبر [15681]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]