لینڈرکنگ: حوثیوں نے امن وسلامتی کے لیے اپنے عزم وارادہ کا اظہار نہیں کیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3289336/%D9%84%DB%8C%D9%86%DA%88%D8%B1%DA%A9%D9%86%DA%AF-%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%85%D9%86-%D9%88%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D8%B9%D8%B2%D9%85-%D9%88%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AF%DB%81-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D8%B8%DB%81%D8%A7%D8%B1-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
لینڈرکنگ: حوثیوں نے امن وسلامتی کے لیے اپنے عزم وارادہ کا اظہار نہیں کیا ہے
امریکی ایلچی برائے یمن ٹم لینڈرکنگ کو دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمہ خارجہ)
یمن کے لیے امریکی ایلچی ٹِم لینڈرکنگ نے کہا کہ حوثی بعض اوقات مذاکرات میں تعمیری طور پر شامل ہوتے رہے ہیں لیکن انھوں نے امن عمل کے لیے حقیقی عزم وارادہ کا اظہار نہیں کیا ہے۔
الشرق الاوسط کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایلچی نے حوثیوں پر انسانی بحران کو بڑھاوا دینے اور امن کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا ہے اور اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اس کا حل عالمی برادری کی مشترکہ کوششوں میں ہے۔۔۔ اور یمنیوں کی اکثریت کے ساتھ ہے جو امن کا مطالبہ کر رہی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ میں اور میری ٹیم اس مشن کے لیے پرعزم ہیں اور اس پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ امن ممکن ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]