الکاظمی کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنانے کی وجہ سے شکوک میں اضافہ ہوا ہے

الکاظمی کو کل فجر کے وقت ان کے گھر کو نشانہ بنائے جانے کے بعد وزارتی کونسل برائے قومی سلامتی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) اور دائرہ میں ڈرون سے داغے گئے نہ پھٹنے والے گولہ کو بھی دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
الکاظمی کو کل فجر کے وقت ان کے گھر کو نشانہ بنائے جانے کے بعد وزارتی کونسل برائے قومی سلامتی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) اور دائرہ میں ڈرون سے داغے گئے نہ پھٹنے والے گولہ کو بھی دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

الکاظمی کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنانے کی وجہ سے شکوک میں اضافہ ہوا ہے

الکاظمی کو کل فجر کے وقت ان کے گھر کو نشانہ بنائے جانے کے بعد وزارتی کونسل برائے قومی سلامتی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) اور دائرہ میں ڈرون سے داغے گئے نہ پھٹنے والے گولہ کو بھی دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
الکاظمی کو کل فجر کے وقت ان کے گھر کو نشانہ بنائے جانے کے بعد وزارتی کونسل برائے قومی سلامتی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) اور دائرہ میں ڈرون سے داغے گئے نہ پھٹنے والے گولہ کو بھی دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی اس قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے ہین جس میں قلعہ بند سبز صدارتی علاقہ میں ان کے گھر کو تین ڈرونز کے ذریعہ نشانہ بنایا گیا ہے جن میں سے دو کو مار گرایا گیا جبکہ تیسرا ان کے گھر پر گر کر تباہ ہو گیا۔

گزشتہ رات بغداد میں سیکورٹی الرٹ اور کسی بھی دہشت گردانہ حملے کے پیش نظر ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کی بھاری تعیناتی کی اطلاعات دی گئیں ہیں۔

الکاظمی نے اپنے گھر کو نشانہ بنائے جانے کے چند لمحوں بعد ٹویٹر کے ذریعے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں عراق اور عراق کے لوگوں کے لیے نجات کا منصوبہ تھا اور اب بھی ہوں اور خیانت کے میزائل مومنوں کی حوصلہ شکنی نہیں کریں گے اور اسی طرح وزیر اعظم کے دفتر نے الکاظمی کا ایک ویڈیو کلپ بھی شائع کیا جس میں انہوں نے کہا کہ بزدل میزائل اور ڈرون ملک نہیں بنا سکتے ہیں۔

اگرچہ کسی بھی فریق نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور سرکاری حکام نے اس کے پیچھے کسی گروہ کا ہاتھ ہونے کا الزام نہیں لگایا ہے، لیکن حملے میں ڈرون کے استعمال نے ایران کے ساتھ وفادار بعض مسلح دھڑوں کے بارے میں شکوک کو دوگنا کر دیا ہے کیونکہ کاظمی کے خلاف ان کی جانب سے سابقہ ​​دھمکیاں مل چکی ہیں اور میں ان اربیل ہوائی اڈے کے قریب امریکی فوجی اڈے پر حملہ کرنے کی دھمکی بھی شامل ہے۔(۔۔۔)

 پیر - 03 ربیع الثانی 1443 ہجری - 08 نومبر 2021ء شمارہ نمبر [15685]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]