حزب اختلاف کی جماعتوں اور یونینوں کی جانب سے اعلان کردہ ہڑتال کے جواب میں متعدد بینکوں، کمپنیوں، کچھ سرکاری دفاتر، اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں کام رک گیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور درجنوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔
بغاوت کے آغاز کے موقع پر مظاہرین نے دارالحکومت خرطوم کی متعدد مرکزی سڑکوں کو بند کر دیا تھا اور یہ ایک مہم کے ایک حصے کے طور پر تھا جسے انہوں نے "بیریکیڈز کی رات" شروع کیا تھا۔
اس کے علاوہ سوڈانی عوام نئی حکومت تشکیل دینے کے سلسلہ میں فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبد الفتاح البرہان کے اعلان کا انتظار کر رہے ہیں جس کی صدارت حمدوک نہیں کریں گے جو نظر بند ہیں اور یہ تمام بین الاقوامی اور علاقائی ثالثی کی ناکامی کے بعد ہوا ہے جو فوج کو آئینی دستاویز کی وابستگی پر واپس آنے پر آمادہ کرنے کے لیے ہوئی ہے جس میں شہریوں کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے کے بات کی جا رہی تھی ہے جس میں حکومت کو عوام کے مسترد کیے جانے کا انتباہ دیا گیا ہے۔(۔۔۔)
پیر - 03 ربیع الثانی 1443 ہجری - 08 نومبر 2021ء شمارہ نمبر [15685]