لیبیا کے انتخابات کے سلسلہ میں بین الاقوامی ارادہ اور پابندیوں کا خطرہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو اپنے مصری ہم منصب عبد الفتاح السیسی کا لیبیا کے سلسلہ میں پیرس کانفرنس سے قبل ایلیزہ پیلس میں استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو اپنے مصری ہم منصب عبد الفتاح السیسی کا لیبیا کے سلسلہ میں پیرس کانفرنس سے قبل ایلیزہ پیلس میں استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
TT

لیبیا کے انتخابات کے سلسلہ میں بین الاقوامی ارادہ اور پابندیوں کا خطرہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو اپنے مصری ہم منصب عبد الفتاح السیسی کا لیبیا کے سلسلہ میں پیرس کانفرنس سے قبل ایلیزہ پیلس میں استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو اپنے مصری ہم منصب عبد الفتاح السیسی کا لیبیا کے سلسلہ میں پیرس کانفرنس سے قبل ایلیزہ پیلس میں استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
فرانس اور اقوام متحدہ کی دعوت پر کل پیرس میں سہ فریقی (فرانس، جرمن اور اطالوی) کی سربراہی میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں ایک وسیع اور اعلیٰ سطحی موجودگی کے ساتھ ملک میں سیاسی تبدیلی اور پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے لیے حمایت کی ایک مضبوط موقف کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جس میں حتمی بیان میں لیبیا کی خودمختاری کی بحالی اور اس کے اداروں کے دوبارہ متحد کرنے کا خواب دیکھا گیا ہے بلکہ غیر ملکی افواج اور کرائے کے فوجیوں کو نکالنے کی بھی بات کی گئی ہے۔

حتمی بیان میں جو بات قابل ذکر ہے وہ یہ ہے کہ کانفرنس کرنے والوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فریم ورک کے اندر انتخابات میں خلل ڈالنے والوں یا اقتدار کی ہموار منتقلی کو مسترد کرنے والوں کے خلاف تعزیری اقدامات اٹھانے کی دھمکی دی ہے۔

جیسا کہ پچھلے بیانات میں کانفرنس کرنے والوں نے "5+5" فوجی کمیٹی کے منظور کردہ روڈ میپ کو دوبارہ نافذ کرنے، اقتصادی اور مالیاتی اداروں کے علاوہ عسکری اور سیاسی اداروں کے اتحاد کے عزم پر زور دیا ہے تو لیبیا کی سرزمین پر تارکین وطن کے ساتھ معاملہ کرنے میں انسانی حقوق کے احترام اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا بھی عزم وارادہ کیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ - 08 ربیع الثانی 1443 ہجری - 13 نومبر 2021ء شمارہ نمبر [15690]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]