شام میں امریکہ کی ترجیحات میں ایران کو باہر نکالنا شامل نہیں ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3304061/%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B1%D8%AC%DB%8C%D8%AD%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%A8%D8%A7%DB%81%D8%B1-%D9%86%DA%A9%D8%A7%D9%84%D9%86%D8%A7-%D8%B4%D8%A7%D9%85%D9%84-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DB%81%DB%92
شام میں امریکہ کی ترجیحات میں ایران کو باہر نکالنا شامل نہیں ہے
ایک امریکی فوجی کو ماہ کے آغاز میں عراق کے ساتھ سیمالکا سرحدی کراسنگ کے قریب شمال مشرقی شام کے ایک علاقے میں صورتحال کی نگرانی کر تے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شام میں امریکہ کی ترجیحات میں ایران کو باہر نکالنا شامل نہیں ہے
ایک امریکی فوجی کو ماہ کے آغاز میں عراق کے ساتھ سیمالکا سرحدی کراسنگ کے قریب شمال مشرقی شام کے ایک علاقے میں صورتحال کی نگرانی کر تے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے شام میں پانچ ترجیحات متعین کیا ہے جن میں ایران کو باہر نکالنا شامل نہیں ہے جیسا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا معاملہ تھا۔
الشرق الاوسط کو دستیاب معلومات کے مطابق ان امریکی ترجیحات میں جن کے بارے میں امریکی حکام نے چند روز قبل واشنگٹن میں بند اجلاسوں کے دوران بات کی ہے ان میں سب سے پہلے شمال مشرقی شام میں باقی رہنا اور (داعش) کی شکست کو جاری رکھنا شامل ہے، دوسرا سرحد پار سے انسانی امداد کو جاری رکھنا ہے، تیسرا جنگ بندی کو برقرار رکھنا ہے، چوتھا احتساب، انسانی حقوق اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو ترک کرنے کی حمایت کرنا ہے، پانچواں قرارداد 2254 کے مطابق تصفیہ کرنا ہے اور اس کے علاوہ واشنگٹن شام کے پڑوسی ممالک کی حمایت اور استحکام کا خواہاں ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]