سول حکمرانی کی حمایت کرنے والی ایک یونین سمجھی جانے والی سینٹرل ڈاکٹرز کمیٹی نے کہا ہے کہ دارالحکومت خرطوم میں 14 مظاہرین ہلاک ہوئے ہیں اور ان میں سے سب کو سر، سینے اور پیٹ کے درمیان زندہ گولیاں ماری گئیں ہیں اور سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں اور فوج کے سربراہ عبد الفتاح البرہان کی جانب سے 25 اکتوبر کو اقتدار میں اپنے سویلین شراکت داروں کے خلاف بغاوت کی قیادت کرنے کے بعد سے مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کے جبر سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 34 ہو گئی ہے۔
سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن ایک یونین گروپ ہے جو گلیوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی قیادت کررہی ہے اس نے کہا ہے کہ آج جو کچھ سوڈان کی گلیوں اور شہروں میں ہو رہا ہے وہ انسانیت کے خلاف گھناؤنے جرائم ہیں جن میں جان بوچھ کر لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور ان کے علاوہ مار پیٹ، عزت کو پامال کرنے اور مسلح افواج کے ساتھ گھروں پر دھاوا بولنے کے واقعات بھی ہیں اور درجنوں دیگر جرائم کو چھپانے اور کوریج نہ کرنے کے لیے رابطوں کے تمام ذرائع کو جان بوجھ کر کاٹ دیا گیا ہے اور اسمبلی نے مزید کہا کہ بغاوت کی سیکورٹی فورسز جارحانہ انداز میں گھروں پر حملہ کر رہی ہیں اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گولہ بارود کا استعمال کر رہی ہیں۔(۔۔۔)
جمعرات - 13 ربیع الثانی 1443 ہجری - 18 نومبر 2021ء شمارہ نمبر [15695]