دو ارکان پارلیمنٹ کو سعودی عرب پر حملے کے لیے رقم ملنے پر برطانوی پارلیمنٹ میں ہنگامہ برپا

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو ہاؤس آف کامنز میں اظہار خیال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو ہاؤس آف کامنز میں اظہار خیال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

دو ارکان پارلیمنٹ کو سعودی عرب پر حملے کے لیے رقم ملنے پر برطانوی پارلیمنٹ میں ہنگامہ برپا

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو ہاؤس آف کامنز میں اظہار خیال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو ہاؤس آف کامنز میں اظہار خیال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پریس رپورٹس میں دو برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے دباؤ گروپوں کو فروغ دینے اور سعودی عرب پر حملے کے بدلے فیس وصول کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

قدامت پسند ارکان پارلیمنٹ کرسپن بلنٹ اور لبرل ڈیموکریٹس لیلیٰ موران نے سعودی عرب میں قیدیوں پر بحث میں حصہ لینے کے لیے اپنے پارلیمانی دفاتر کا استعمال کئے جانے کے معاملہ کو تسلیم کیا ہے، حالانکہ ہاؤس آف کامنز کے قوانین کے مطابق ارکان پارلیمان کو غیر پارلیمانی کام کے لیے پارلیمانی سہولیات کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

موران نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال نومبر میں لاء فرم (Bindmans LLP) کی طرف سے منعقدہ سیمینار میں شرکت کی ہے اور انہیں اسی فرم کے ساتھ 40 کام کے اوقات کے علاوہ 3,000 پاؤنڈز ($4,000) ادا کیے گئے ہیں جبکہ بلنٹ کو 6 ہزار سٹرلنگ پاؤنڈ ملے ہیں۔(۔۔۔)

جمعہ - 14 ربیع الثانی 1443 ہجری - 19 نومبر 2021ء شمارہ نمبر [15696]



مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
TT

مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)

کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔

"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔

انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔

اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

جمعہ-14 رجب 1445ہجری، 26 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16495]