برطانیہ حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کو ہے

غزہ کی پٹی میں جبالیہ میں قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے کے دوران حماس کے حامیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی میں جبالیہ میں قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے کے دوران حماس کے حامیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

برطانیہ حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کو ہے

غزہ کی پٹی میں جبالیہ میں قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے کے دوران حماس کے حامیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی میں جبالیہ میں قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے کے دوران حماس کے حامیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
امریکہ اور یورپی یونین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے برطانوی حکومت "حماس" تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے اور اس کے سیاسی اور عسکری ونگز پر مکمل پابندی عائد کرنے کے لیے آگے بڑھ رہی ہے، قابل ذکر ہے کہ اب تک برطانیہ میں صرف اس تحریک کے عسکری ونگ پر پابندی تھی جبکہ اسے امریکہ اور اس یورپی یونین میں دہشت گرد تنظیموں کے بلیک لسٹ کیا گیا تھا جہاں سے برطانیہ 2020 میں نکل گیا ہے۔

برطانوی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اگر برطانیہ اگلے ہفتے پارلیمنٹ میں ہونے والی بحث کے بعد یہ عہدہ اختیار کرتا ہے تو جو بھی "حماس" سے تعلق رکھتا ہے یا اس تحریک کو فروغ دیتا ہے اسے 14 سال تک قید کی سزا دی جائے گی اور یہ انسداد دہشت گردی برطانوی ایکٹ کےدفعات کے تحت ہوگا۔

ہوم سکریٹری پریتی پٹیل نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ یہ تحریک اہم دہشت گردانہ صلاحیتوں کی مالک ہے جس میں وسیع اور جدید ترین ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے آلات تک رسائی بھی شامل ہے اور انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ اسی لیے میں آج (حماس) پر مکمل پابندی عائد کرنے کے لیے آگے بڑھ رہی ہوں۔(۔۔۔)

ہفتہ - 15 ربیع الثانی 1443 ہجری - 20 نومبر 2021ء شمارہ نمبر [15697]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]