امریکہ نے جوہری مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں فوجی آپشن کی دھمکی دی ہے

امریکی صدر جو بائیڈن کل واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس میں خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کل واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس میں خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

امریکہ نے جوہری مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں فوجی آپشن کی دھمکی دی ہے

امریکی صدر جو بائیڈن کل واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس میں خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کل واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس میں خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)
واشنگٹن نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر اگلے ہفتے ویانا میں دوبارہ شروع ہونے والی بات چیت ناکام ہو جاتی ہے تو ایران کے جوہری پروگرام کو جوہری بم کی تیاری کی سطح کی طرف پیش رفت کو روک دے گا۔

امریکی سنٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے کمانڈر جنرل کینتھ میکنزی نے اعلان کیا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو ان کی افواج ممکنہ فوجی آپشن کے لیے تیار ہیں اور میک کینزی نے ٹائم میگزین کو بتایا ہے کہ ہمارے صدر نے کہا ہے کہ ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہوں گے اور "سنٹرل کمانڈ کے پاس ہمیشہ مختلف قسم کے منصوبے ہوتے ہیں جن کو اگر ہدایت دی جائیں تو ان پر عمل درآمد کر سکتے ہیں۔

اسی سلسلہ میں ایران کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی رابرٹ میلے نے زور دے کر کہا ہے کہ اگر تہران جوہری بم حاصل کرنے کے بہت قریب پہنچ جاتا ہے تو ان کا ملک خاموش نہیں رہے گا۔(۔۔۔)

جمعرات  -20   ربیع الثانی 1443 ہجری - 25 نومبر 2021ء شمارہ نمبر [15702]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]