الزام تراشی کی وجہ سے ویانا پیش رفت سست رفتار

گزشتہ ہفتے ویانا مذاکرات میں شرکت کرنے والے گروسی مشاورت اور یورپی ٹرائیکا کے وفد کی "اٹامک انرجی" ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ ایک تصویر
گزشتہ ہفتے ویانا مذاکرات میں شرکت کرنے والے گروسی مشاورت اور یورپی ٹرائیکا کے وفد کی "اٹامک انرجی" ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ ایک تصویر
TT

الزام تراشی کی وجہ سے ویانا پیش رفت سست رفتار

گزشتہ ہفتے ویانا مذاکرات میں شرکت کرنے والے گروسی مشاورت اور یورپی ٹرائیکا کے وفد کی "اٹامک انرجی" ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ ایک تصویر
گزشتہ ہفتے ویانا مذاکرات میں شرکت کرنے والے گروسی مشاورت اور یورپی ٹرائیکا کے وفد کی "اٹامک انرجی" ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ ایک تصویر

ایران اور مغربی فریقوں کے درمیان "الزام تراشی" نے ویانا مذاکرات کی پیش رفت کو متاثر کیا ہے، مذاکرات کا مقصد 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے، ایسے وقت میں جبکہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو ایرانی سرگرمیوں کی نگرانی میں وسیع خلا کا اندیشہ ہے۔
سفارتی ذرائع نے کل «الشرق الاوسط» کو بتایا ہے کہ مذاکرات کی رفتار "قدم بہ قدم"  بہت ہی سست ہے، ذرائع نے اس طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ مذاکراتی وفود ابتدائی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کرنے کے لیے ویانا میں مزید کچھ دن قیام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاکہ اس بنیاد پر اگلے سال کے شروع تک مذاکرات مکمل ہو جائے(...)
 



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]