شام کے "الہول" سے "داعش" کی خواتین کو بھگانے کے لیے سرنگیں اور فنڈز

مشرقی شام میں واقع حسکہ گورنریٹ کے الہول کیمپ سے "داعش" کی خواتین کو بھگانے کی کوشش کا منظر (الشرق الاوسط)
مشرقی شام میں واقع حسکہ گورنریٹ کے الہول کیمپ سے "داعش" کی خواتین کو بھگانے کی کوشش کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

شام کے "الہول" سے "داعش" کی خواتین کو بھگانے کے لیے سرنگیں اور فنڈز

مشرقی شام میں واقع حسکہ گورنریٹ کے الہول کیمپ سے "داعش" کی خواتین کو بھگانے کی کوشش کا منظر (الشرق الاوسط)
مشرقی شام میں واقع حسکہ گورنریٹ کے الہول کیمپ سے "داعش" کی خواتین کو بھگانے کی کوشش کا منظر (الشرق الاوسط)

(مشرقی شام میں واقع) حسکہ گورنریٹ کے الہول کیمپ کی سیکیورٹی سروسز کا کہنا ہے کہ مارچ 2020 سے انہوں نے کیمپ سے داعش کے خاندانوں کی فرار کی تقریباً 700 کوششوں کو ناکام بنایا یا دستاویزی شکل دی ہے۔  آسٹریا، روس اور داغستان سے تعلق رکھنے والی تین "ISIS” خواتین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے بڑی رقم کے ساتھ پھیلے ہوئے سرنگوں کے جال کے ذریعے الہول کیمپ سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔
آسٹریا کی "حفصہ" نے بتایا کہ اس کیمپ میں بار بار فرار اور قتل کے واقعات کے بعد اس نے بھی فرار ہونے کی کوشش کی لیکن اس کی کوشش ناکام رہی۔ اس نے مزید کہا کہ اسے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے تین دیگر خواتین کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا۔  اور اس نے یہ بھی بتایا کہ، "وہ ہمیں پوچھ گچھ کے لیے لے گئے تھے، جہاں ہم گرفتار کر لیے گئے، لیکن بعد میں ہمیں چھوڑ دیا گیا۔"(...)
 



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]