روس کے مستقبل سے متعلق کچھ سوالات

8 دسمبر 1991 کو ویسکولی، بیلاروس میں آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ کے قیام کے معاہدے کے موقع پر روس، یوکرین اور بیلاروس کے صدور کے دستخط کی فائل فوٹو (اے پی)
8 دسمبر 1991 کو ویسکولی، بیلاروس میں آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ کے قیام کے معاہدے کے موقع پر روس، یوکرین اور بیلاروس کے صدور کے دستخط کی فائل فوٹو (اے پی)
TT

روس کے مستقبل سے متعلق کچھ سوالات

8 دسمبر 1991 کو ویسکولی، بیلاروس میں آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ کے قیام کے معاہدے کے موقع پر روس، یوکرین اور بیلاروس کے صدور کے دستخط کی فائل فوٹو (اے پی)
8 دسمبر 1991 کو ویسکولی، بیلاروس میں آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ کے قیام کے معاہدے کے موقع پر روس، یوکرین اور بیلاروس کے صدور کے دستخط کی فائل فوٹو (اے پی)

کل سوویت یونین کے سقوط کی تیسویں برسی تھی، جب کہ روس، جو خود کو سپر پاور کا وارث سمجھتا ہے، اسے آج انتہائی مشکل حالات کا سامنا ہے اور وہ ایک نئے سوال کا سامنا کر رہا ہے: کیا وہ موجودہ دباؤ، حصار اور پابندیوں کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتا ہے؟
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس تباہی کو بیسویں صدی میں ایک جغرافیائی سیاسی تباہی قرار دیا ہے، اور انہوں نے کہا ہے، ’’جو سوویت یونین کے انہدام کا غم نہیں رکھتا، اُس کے پاس دل نہیں ہے، اور جو یہ سمجھتا ہے کہ سویت یونین واپس آسکتی ہے، اُس کے پاس دماغ نہیں ہے۔‘‘ (...)
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]