خادم حرمین شریفین: ایران ہمسایہ ملک ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ اپنے منفی رویے میں تبدیلی لائے گا

خادم حرمین شریفین کل ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شوریٰ کونسل کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے (واس)
خادم حرمین شریفین کل ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شوریٰ کونسل کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے (واس)
TT

خادم حرمین شریفین: ایران ہمسایہ ملک ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ اپنے منفی رویے میں تبدیلی لائے گا

خادم حرمین شریفین کل ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شوریٰ کونسل کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے (واس)
خادم حرمین شریفین کل ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شوریٰ کونسل کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے (واس)

گزشتہ روز خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے امید ظاہر کی ہے کہ ایران خطے کے سلسلے میں اپنے منفی رویے میں تبدیلی لائے گا، انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مملکت کا پڑوسی ملک ہے، اور اس سے بات چیت اور تعاون کی طرف بڑھنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
کل، خادم حرمین شریفین نے سعودی شوریٰ کونسل کے آٹھویں اجلاس سے دوسرے سال کے کاموں کا افتتاح کیا ہے، جہاں انہوں نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی موجودگی میں اپنی سالانہ تقریر کی۔  شاہ سلمان نے کہا: "ایران مملکت کا ہمسایہ ملک ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ خطے کے تعلق سے اپنی منفی پالیسی اور رویے کو تبدیل کرے گا اور بات چیت اور تعاون کی طرف بڑھے گا۔  (...)
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]