ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل اور امریکہ کے درمیان ہوا ہتھیاروں کا معاہدہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3390221/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D9%82%D8%A7%D8%A8%D9%84%DB%81-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DB%81%D9%88%D8%A7-%DB%81%D8%AA%DA%BE%DB%8C%D8%A7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%81
ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیل اور امریکہ کے درمیان ہوا ہتھیاروں کا معاہدہ
گزشتہ ہفتے ایران کی طرف سے فوجی مشقوں کے ایک حصے کے طور پر میزائلوں کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز واشنگٹن میں اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیا گیا ہے جس میں 12 جنگی ہیلی کاپٹر اور ہوا میں ایندھن بھرنے کے لیے دو جدید طیارے شامل ہیں اور اس کی قیمت سالانہ امریکی امداد کے لئے مختص کئے گئے رقم سے دی جائے گی اور دوسری طرف اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے اس معاہدہ کا خیر مقدم کیا ہے اور اشارہ دیا ہے کہ یہ معاہدہ ایران کا مقابلہ کرنے کی جاری تیاریوں کا حصہ ہے۔
گانتس نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ اسرائیلی فوج کی طاقت بڑھانے میں ایک اور اہم قدم ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی طاقت کو زیادہ سے زیادہ بڑھانا جاری رکھیں گے اور اسرائیل کی سرحدوں کے قریب اور دور سے مستقبل کے چیلنجوں کو دور کرنے کے لیے فضائیہ کو اسی انداز کا بنائیں گے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]