اومیکرون سائنسدانوں نے وبائی مرض کو ایک مقامی وبا میں تبدیل کردیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3391776/%D8%A7%D9%88%D9%85%DB%8C%DA%A9%D8%B1%D9%88%D9%86-%D8%B3%D8%A7%D8%A6%D9%86%D8%B3%D8%AF%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%85%D8%B1%D8%B6-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D9%88%D8%A8%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%D8%A8%D8%AF%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
اومیکرون سائنسدانوں نے وبائی مرض کو ایک مقامی وبا میں تبدیل کردیا ہے
پیرس کے مضافات میں "کوویڈ - 19" کے مریضوں کے وارڈ میں ایک نرس کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
چین کے شہر ووہان میں اس "کورونا" وائرس کے ابھرنے کے دو سال بعد جس کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر اور بے مثال معاشی اور سماجی اثرات مرتب ہوئے ہیں سائنسی برادری اور حکومتیں اس وبا کو مستقل طور پر ختم کرنے کے مقصد کو ترک کرنے اور کئی دہائیوں تک ایک ساتھ رہنے کی تیاری کر رہی ہیں جیسا کہ پچھلے پچاس سالوں میں ظاہر ہونے والے پچھلے وائرس کے ساتھ کیا گیا ہے۔
اطالوی یونیورسٹی آف بولوگنا کے شعب وائرل ڈیزیز کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وائرس عام طور پر اس وقت تک نشوونما پاتے ہیں جب تک کہ وہ منتقلی کی اعلیٰ صلاحیت تک نہ پہنچ جائیں، کیونکہ جب ان کی مہلکیت میں کمی آتی ہے تو ان کی بڑی تعداد ان کی کامیابی کی کلید ہوتی ہے اور یہی بات اومیکرون کے ساتھ ہو رہا ہے جو ممکنہ طور پر وبائی مرض کی طرف سے منتقل ہو کر رہنے والے وبا کا مرحلہ اختیار کر رہا ہے۔ (۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]