بائیڈن انتظامیہ نے ایران کے ساتھ سفارت کاری کی ناکامی کا کیا اعتراف

گزشتہ جمعرات کو ایرانی سیٹلائٹ کو لے جانے والے میزائل کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ جمعرات کو ایرانی سیٹلائٹ کو لے جانے والے میزائل کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

بائیڈن انتظامیہ نے ایران کے ساتھ سفارت کاری کی ناکامی کا کیا اعتراف

گزشتہ جمعرات کو ایرانی سیٹلائٹ کو لے جانے والے میزائل کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ جمعرات کو ایرانی سیٹلائٹ کو لے جانے والے میزائل کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
امریکی "فارن پالیسی" میگزین نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اس بات کو ماننے لگی ہے کہ تہران کے ساتھ مسلسل رابطے کے باوجود ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ نہیں ہو سکتا ہے اور اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ موجودہ انتظامیہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مورد الزام ٹھہرانا چاہتی ہے اور یہ دلیل دیے رہی ہے کہ اصل جوہری معاہدے سے ان کی دستبرداری نے ایران کو اپنے جوہری ہتھیاروں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کا بہانہ فراہم کیا ہے لیکن کچھ مبصرین بتاتے ہیں کہ ایران کی سب سے زیادہ جارحانہ حرکتیں بائیڈن کے انتخاب اور اس کے پیشرو ٹرمپ کی طرف سے عائد دباؤ کو کم کرنے کے فیصلے کے بعد سامنے آئیں ہیں۔

میگزین نے ایک سینئر امریکی اہلکار کی طرف سے ایک انتباہ کی طرف اشارہ کیا ہے کہ "2022 کی پہلی سہ ماہی میں تہران تیزی سے ایک بم حاصل کر سکتا ہے۔(۔۔۔)

اتوار  29 جمادی الاول 1443 ہجری  - 02  جنوری  2021ء شمارہ نمبر[15741]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]