یہ تنازعات صوبائی دارالحکومت موصل کے مغرب میں واقع میدان نینویٰ اور سنجار کے علاقے میں ان میں سے نصف ملین سے زیادہ عراقی شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے ہوئے ہیں اور اس سے قبل بھی یہ اقلیتیں خاص طور پر یزیدی دہشت گرد تنظیم داعش کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر ظلم وستم کا نشانہ بنے رہے ہیں اور اسی کے نتیجہ میں 2014 میں نینویٰ گورنریٹ کے بڑے حصوں پر اپنے عروج اور کنٹرول کے بعد ان کے بہت سے مردوں اور عورتوں کو قتل کیا اور غلام بھی بنایا ہے اور 2017 میں "داعش" کی فوجی دستوں کو شکست دینے کے بعد مکینوں کی بہت کم تعداد اپنے علاقوں میں واپس ہوئی ہے اور وہاں کے رہائشیوں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک ٹوٹے ہوئے بازو کے ساتھ اقلیتوں میں ہی رہیں گے۔(۔۔۔)
بدھ 02 جمادی الآخر 1443 ہجری - 05 جنوری 2021ء شمارہ نمبر[15744]