مشرقی شام میں ایرانی اور امریکہ کی طرف سے ہوئی باہمی بمباریhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3398976/%D9%85%D8%B4%D8%B1%D9%82%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%A8%D8%A7%DB%81%D9%85%DB%8C-%D8%A8%D9%85%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%8C
مشرقی شام میں ایرانی اور امریکہ کی طرف سے ہوئی باہمی بمباری
عراقی سیکورٹی سروسز کی طرف سے کل بغداد ہوائی اڈے کے قریب "کاتیوشا" میزائل کے لانچ بیس کے ساتھ تقسیم کی گئی تصویر دیکھی جا سکتی ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز امریکہ کی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد نے شمال مشرقی شام میں ایک فوجی اڈے کو 8 راکٹوں سے نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے جہاں اس کی افواج موجود ہیں اور اس سلسلہ میں اس نے ایران نواز دھڑوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور یہ اقدام ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب یہ اطلاع دی گئی کہ امریکی حمایت یافتہ فورسز نے عراق کی سرحدوں کے قریب دیر الزور کے دیہی علاقوں میں تہران ملیشیاؤں کو نشانہ بنایا ہے۔
ایک دوسرے کی طرف سے یہ بمباری اس دن ہوا جس دن اتحاد نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس نے اسی اڈے پر حملے کو ناکام بنا دیا ہے اور اسی کے ساتھ عراق میں قدس فورس کے کمانڈر ایرانی "گارڈ" جنرل قاسم سلیمانی اور بغداد ایئرپورٹ کے قریب امریکی حملے میں عراقی "پاپولر موبلائزیشن" کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کے قتل کی دوسری برسی کے موقع پر عراق میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]