امریکہ نے ایران کو اپنے شہریوں کو نشانہ نہ بنانے سے کیا خبردار https://urdu.aawsat.com/home/article/3405926/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D9%86%DB%92-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D8%B4%DB%81%D8%B1%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B4%D8%A7%D9%86%DB%81-%D9%86%DB%81-%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%92-%D8%B3%DB%92-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1
امریکہ نے ایران کو اپنے شہریوں کو نشانہ نہ بنانے سے کیا خبردار
بائیڈن کو 27 جولائی 2021 کو وائٹ ہاؤس میں سلیوان کے ساتھ چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
واشنگٹن: ہبہ القدسی
TT
TT
امریکہ نے ایران کو اپنے شہریوں کو نشانہ نہ بنانے سے کیا خبردار
بائیڈن کو 27 جولائی 2021 کو وائٹ ہاؤس میں سلیوان کے ساتھ چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے امریکیوں کو نشانہ بنانے کی کسی بھی ایرانی کوشش سے خبردار کیا ہے جن میں 52 ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کے نام ایرانی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں سامنے آئے ہیں جبکہ ایران نے ایرانی پاسداران انقلاب میں غیر ملکی آپریشنز کے اہلکار جنرل قاسم سلیمانی کے خلاف انتقامی کارروائی کے خطرے کو بڑھا دیا جو دو سال قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر بغداد ایئرپورٹ کے قریب ایک امریکی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
سلیوان نے کل وائٹ ہاؤس سے شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ایران کے خلاف کارروائی کرے گا اور اگر ایرانی حکومت نے امریکیوں پر حملہ کیا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے سوچا کہ اس نے 52 امریکیوں پر پابندی لگا دی ہے اور یہ بھی کہا کہ اس امریکی انتباہ میں وہ لوگ شامل ہیں ابھی خدمت انجام دے رہے ہیں اور پہلے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور اس میں ٹرمپ اور سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی طرف اشارہ ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]