اقوام متحدہ کی طرف سے لیبیا کی فوج کے اتحاد کی حمایت کا عہد وپیمانhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3406316/%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%AD%D9%85%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D8%B9%DB%81%D8%AF-%D9%88%D9%BE%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86
اقوام متحدہ کی طرف سے لیبیا کی فوج کے اتحاد کی حمایت کا عہد وپیمان
گزشتہ ماہ کے آخر میں طرابلس میں لیبیان نیول اسٹڈیز اکیڈمی کے دوبارہ کھلنے کے موقع پر ایک فوجی پریڈ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایک طرف لیبیا میں سپریم کونسل آف اسٹیٹ کے سربراہ خالد المشری اور ایوان نمائندگان کے نامزد اسپیکر فوزی النویری نے ملک میں انتخابی عمل کو تیز کرنے کے آئینی راستے اور طریقوں پر تبادلہ خیال کیا ہے تو دوسری طرف لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے مشیر اسٹیفنی ولیمز نے لیبیا کی فوج کو متحد کرنے کی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا اعلان دوبارہ کیا ہے۔
کل ایوان نمائندگان کی تشکیل کردہ روڈ میپ کمیٹی نے آئین کے مسودے کی تیاری کے لیے دستور ساز اسمبلی کی کمیونیکیشن کمیٹی کے ساتھ ایک مناسب فارمولے تک پہنچنے کے ایک ایسے طریقہ کار پر بات چیت کی ہے جس سے انتخابی استحقاق کے نفاذ میں تعاون مل سکے اور یہ بات طے تھی کہ کمیٹی اقوام متحدہ کے مشیر ولیمز سے ملاقات کرے جنہوں نے اتوار کو سرت شہر میں نیشنل آرمی کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل عبد الرزاق الناظوری اور اتحاد حکومت کی وفادار افواج کے عملے کے چیف آف میجر جنرل محمد الحداد کے درمیان دوسری ملاقات کا خیرمقدم کیا ہے اور فوجی ادارے کو متحد کرنے کے لیے مختلف سطحوں پر کی جانے والی تمام کوششوں کے لیے اقوام متحدہ کی حمایت کا دوبارہ اعلان کیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]