کردی طور پر عراق کی صدارت کی دوڑ کا ہوا آغازhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3408251/%DA%A9%D8%B1%D8%AF%DB%8C-%D8%B7%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%DA%A9%DB%8C-%D8%B5%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%D9%88%DA%91-%DA%A9%D8%A7-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2
عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کو کل پارلیمنٹ کے نو منتخب سپیکر محمد الحلبوسی سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
بغداد: «الشرق الاوسط»
TT
TT
کردی طور پر عراق کی صدارت کی دوڑ کا ہوا آغاز
عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کو کل پارلیمنٹ کے نو منتخب سپیکر محمد الحلبوسی سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ایک ایسے وقت میں جب محمد الحلبوسی کو دوسری مدت کے لیے عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے طور پر دوبارہ منتخب کرنے کے عمل کی وجہ سے تین صدارتوں کی تجدید نہ کرنے کے معاملے میں تیز سیاسی پولرائزیشن ٹوٹ گئی ہے اور مبصرین کی توقعات کے مطابق دو لڑائیوں کا دروازہ کھل گيا ہے اور ہڈی توٹنے کے مرحلہ تک پہنچ چکا ہے اور پہلی لڑائی کرد صدارت کی لڑائی ہے جو دراصل نامزدگی کے دروازہ کے کھلنے سے شروع ہوئی اور دوسری سب سے بڑے بلاک شیعوں کی لڑائی ہے۔
اگر ایک طرف صدر تحریک کے رہنما مقتدا الصدر کی طرف سے طلب کردہ قومی اکثریت کے اتحاد نے تقریباً مکمل سنی اتفاق رائے اور نصف کرد اتفاق رائے کے ساتھ پارلیمنٹ کی صدارت کے لیے جنگ کا فیصلہ کیا ہے جو کم سے کم پولرائزڈ ہونے کے باوجود صدارتی لڑائیوں کے لحاظ سے یہ پہلا واقعہ ہے اور دوسری طرف اس اتحاد کے ممکنہ اثر ورسوخ کو کم کرنے کے لیے کام کرنے کے امکانات کا دروازہ بھی کھل گیا ہے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)