جنیوا ڈائیلاگ واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان کی کشیدگی کو نہیں پگھلا سکاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3408381/%D8%AC%D9%86%DB%8C%D9%88%D8%A7-%DA%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%D8%A7%DA%AF-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D8%A7%D8%B3%DA%A9%D9%88-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D8%B4%DB%8C%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D9%BE%DA%AF%DA%BE%D9%84%D8%A7-%D8%B3%DA%A9%D8%A7
جنیوا ڈائیلاگ واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان کی کشیدگی کو نہیں پگھلا سکا
امریکی اور روسی فریقین کو کل جنیوا میں اپنے اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے آغاز کے وقت دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
امریکہ اور روس کل جنیوا میں آٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والی سخت بات چیت میں ناکام رہے اور یہ بات چیت سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے یورپ کو درپیش سب سے سنگین بحران کے سلسلہ میں اپنے خیالات کو قریب کرنے کے لئے ہوئی ہے جبکہ ماسکو نے ان مغربی اندیشوں کو کم کیا ہے جس میں اس کی أفواج کی طرف سے یوکرین پر حملہ کرنے کی بات کی گئی ہے۔
ایک ایسے تناظر میں جس سے سرد جنگ کے دور میں امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان ہونے والی بات چیت کی یاد تازہ ہو جتی ہے امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی ریابکوف کی سربراہی میں روسی وفد کے ساتھ مذاکرات میں اپنے ملک کے وفد کی سربراہی کی ہے جس کا انعقاد جنیوا جھیل کے کنارہ واقع امریکی مشن کے ہیڈ کوارٹر میں کیا گیا ہے۔ (۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]