لیبیا: اقوام متحدہ نے قانونی بحران کے بارے میں کی بات چیتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3408391/%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%D9%86%DB%92-%D9%82%D8%A7%D9%86%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%DA%86%DB%8C%D8%AA
لیبیا: اقوام متحدہ نے قانونی بحران کے بارے میں کی بات چیت
سٹیفنی ولیمز کو "لیبین پولیٹیکل ڈائیلاگ فورم" میں خواتین کے بلاک کے ساتھ اپنی میٹنگ کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر پر اقوام متحدہ کے اہلکار کا اکاؤنٹ)
لیبیا: اقوام متحدہ نے قانونی بحران کے بارے میں کی بات چیت
سٹیفنی ولیمز کو "لیبین پولیٹیکل ڈائیلاگ فورم" میں خواتین کے بلاک کے ساتھ اپنی میٹنگ کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر پر اقوام متحدہ کے اہلکار کا اکاؤنٹ)
لیبیا امور کے سلسلہ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی مشیر سٹیفنی ولیمز نے ووٹرز کی مرضی کا احترام کرنے کی ضرورت پر دوبارہ زور دیا ہے اور ملک کے سرکاری اداروں کو درپیش قانونی بحران کے طور پر بیان کیے جانے والے مسئلے کو حل کرنے کے بارے میں بھی دوبارہ بات چیت کی ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے مشن کے زیر اہتمام "لیبین پولیٹیکل ڈائیلاگ فورم" میں خواتین کے بلاک کے ساتھ کل شام ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایک مشاورتی سیشن کے دوران ولیمز نے ان 25 لاکھ لیبیائی باشندوں کی مرضی کا احترام کرنے پر زور دیا ہے جنہوں نے اپنا انتخابی کارڈ حاصل کیا ہے اور لیبیا کے قومی اداروں کو درپیش قانونی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اور سنجیدہ کوششیں کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]