ریاض کانفرنس: کان کنی کے سلسلہ میں بین الاقوامی ماڈل کی دی گئی دعوت

سعودی وزیر توانائی کو گزشتہ روز کان کنی کانفرنس میں اپنے تیونسی ہم منصب کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: مشعل القادری)
سعودی وزیر توانائی کو گزشتہ روز کان کنی کانفرنس میں اپنے تیونسی ہم منصب کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: مشعل القادری)
TT

ریاض کانفرنس: کان کنی کے سلسلہ میں بین الاقوامی ماڈل کی دی گئی دعوت

سعودی وزیر توانائی کو گزشتہ روز کان کنی کانفرنس میں اپنے تیونسی ہم منصب کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: مشعل القادری)
سعودی وزیر توانائی کو گزشتہ روز کان کنی کانفرنس میں اپنے تیونسی ہم منصب کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: مشعل القادری)
گزشتہ روز سعودی دارالحکومت ریاض میں دو ہزار سے زائد شرکاء اور 100 ممالک کے 150 سینئر سرمایہ کاروں کی موجودگی میں بین الاقوامی کان کنی کانفرنس شروع ہوئی ہے جو مشرق وسطیٰ میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی کانفرنس ہےجس میں ایک مستقل بین الاقوامی ماڈل کو اپنانے کی اپیل کی گئی ہے جس سے بین الاقوامی کان کنی کے شعبے میں فریقین کے مفادات کا تحفظ ہوگا اور مستقبل کے چیلنجوں کا سامنا کرنے میں تقویت ملے گی۔

سعودی عرب کی یہ دعوت خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی کانفرنس کے اندر آئی ہے اور اس کا افتتاح ان کی جانب سے سعودی وزیر صنعت بندر الخریف نے کی ہے جنہوں نے اپنی افتتاحی گفتگو میں اس بات کی تاکید کی ہے کہ سعودی عرب اپنے بین الاقوامی کان کنی کانفرنس کے اسٹیج سے اس ملٹی اسٹیک ہولڈر گروپ کے ذریعہ مستقل کان کنی اداروں کی ضرورتوں کو پورا کرنا چاہتا ہے جس میں حکومتیں، سرمایہ کار، مالیاتی ادارے، سروس فراہم کرنے والے اور مینوفیکچررز  بھی شامل ہیں  اور وہ مستقبل کا ایک روڈ میپ بنانے کے مقصد سے ان کے درمیان تعاون کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا چاہتا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات  10 جمادی الآخر 1443 ہجری  - 13  جنوری  2021ء شمارہ نمبر[15752]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]