جرمنی شامیوں کے لیے انصاف کی تاریخ لکھنا شروع کر رہا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3414401/%D8%AC%D8%B1%D9%85%D9%86%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D9%85%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%A7%D9%86%D8%B5%D8%A7%D9%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE-%D9%84%DA%A9%DA%BE%D9%86%D8%A7-%D8%B4%D8%B1%D9%88%D8%B9-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DB%81%D8%A7-%DB%81%DB%92
جرمنی شامیوں کے لیے انصاف کی تاریخ لکھنا شروع کر رہا ہے
کل شام کے سابق انٹیلی جنس افسر انور رسلان (دائیں) کو جرمن شہر کوبلنز کی عدالت میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کوبلنزر (مغربی جرمنی): راغدہ بہنام
TT
TT
جرمنی شامیوں کے لیے انصاف کی تاریخ لکھنا شروع کر رہا ہے
کل شام کے سابق انٹیلی جنس افسر انور رسلان (دائیں) کو جرمن شہر کوبلنز کی عدالت میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل جرمنی نے شامیوں کے لیے انصاف کی تاریخ میں پہلی سطر لکھا ہے اور خاص طور پر قیدیوں اور بے گھر افراد کے لئے ہوا ہے جیسا کہ اس کی عدلیہ نے ایک سابق افسر کو عمر قید کی سزا سنائی ہے جو انسانیت کے خلاف کے الزام میں انٹیلی جنس کی تحقیقاتی شاخ کا انچارج تھا۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور شامی وکلاء نے منحرف شامی افسر انور رسلان کے خلاف جاری ہونے والے فیصلے کو ایک ایسی نظیر کے طور پر بیان کیا ہے جس نے شامیوں کے لیے انصاف کے حصول کی امید بحال کی ہے اور مغربی جرمنی کے شہر کوبلنز کی ایک عدالت نے رسلان کو انسانیت کے خلاف جرائم اور ہزاروں قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام اور ان میں سے 27 کو تشدد کا نشانہ بنانے کے سبب میں 15 سال بعد رہائی کے امکان کے ساتھ عمر قید کی سزا سنائی ہے اور یہ اس وقت ہوا جب وہ دمشق میں برانچ 251 میں تحقیقاتی شعبے کا ذمہ دار تھا جسے شامی انٹیلی جنس کی الخطیب برانچ کہا جاتا ہے۔(...)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔