جرمنی شامیوں کے لیے انصاف کی تاریخ لکھنا شروع کر رہا ہے

کل شام کے سابق انٹیلی جنس افسر انور رسلان (دائیں) کو جرمن شہر کوبلنز کی عدالت میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل شام کے سابق انٹیلی جنس افسر انور رسلان (دائیں) کو جرمن شہر کوبلنز کی عدالت میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

جرمنی شامیوں کے لیے انصاف کی تاریخ لکھنا شروع کر رہا ہے

کل شام کے سابق انٹیلی جنس افسر انور رسلان (دائیں) کو جرمن شہر کوبلنز کی عدالت میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل شام کے سابق انٹیلی جنس افسر انور رسلان (دائیں) کو جرمن شہر کوبلنز کی عدالت میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل جرمنی نے شامیوں کے لیے انصاف کی تاریخ میں پہلی سطر لکھا ہے اور خاص طور پر قیدیوں اور بے گھر افراد کے لئے ہوا ہے جیسا کہ اس کی عدلیہ نے ایک سابق افسر کو عمر قید کی سزا سنائی ہے جو انسانیت کے خلاف کے الزام میں انٹیلی جنس کی تحقیقاتی شاخ کا انچارج تھا۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور شامی وکلاء نے منحرف شامی افسر انور رسلان کے خلاف جاری ہونے والے فیصلے کو ایک ایسی نظیر کے طور پر بیان کیا ہے  جس نے شامیوں کے لیے انصاف کے حصول کی امید بحال کی ہے اور مغربی جرمنی کے شہر کوبلنز کی ایک عدالت نے رسلان کو انسانیت کے خلاف جرائم اور ہزاروں قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام اور ان میں سے 27 کو تشدد کا نشانہ بنانے کے سبب میں 15 سال بعد رہائی کے امکان کے ساتھ عمر قید کی سزا سنائی ہے اور یہ اس وقت ہوا جب وہ دمشق میں برانچ 251 میں تحقیقاتی شعبے کا ذمہ دار تھا جسے شامی انٹیلی جنس کی الخطیب برانچ کہا جاتا ہے۔(...)

جمعہ  11 جمادی الآخر 1443 ہجری  - 14  جنوری  2021ء شمارہ نمبر[15753]  



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]