بوریل: جوہری معاہدے تک پہنچنے کا امکان ہے

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کو 22 ستمبر کو نیویارک میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (مہر)
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کو 22 ستمبر کو نیویارک میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (مہر)
TT

بوریل: جوہری معاہدے تک پہنچنے کا امکان ہے

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کو 22 ستمبر کو نیویارک میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (مہر)
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کو 22 ستمبر کو نیویارک میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (مہر)
یوروپی یونین کے وزیر خارجہ جوزپ بوریل نے کل جمعہ کو بتایا ہے کہ ایران کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے بات چیت کا ماحول اس سال کے اختتام سے پہلے کے مقابلے بہتر ہوگا اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں ویانا میں ایک معاہدہ تک پہنچنے کا امکان ہے۔

بوریل نے یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد کہا ہے کہ کرسمس کے بعد ماحول بہتر ہے اور اس سے پہلے میں بہت مایوسی کا شکار تھا لیکن آج مجھے لگتا ہے کہ کسی معاہدے تک پہنچنے کا امکان ہے اور انہوں نے آنے والے ہفتوں میں حتمی نتیجہ تک پہنچنے کے امکان کا اشارہ کیا ہے اور مزید کہا کہ میں اب بھی امید کرتا ہوں کہ معاہدے کی اصلاح اور اسے کام میں لانا ممکن ہوگا۔(...)

ہفتہ  12 جمادی الآخر 1443 ہجری  - 15  جنوری  2021ء شمارہ نمبر[15754] 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]