ایران اور چین نے اسٹریٹجک معاہدے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3417411/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%86%DB%8C%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D9%B9%D8%B1%DB%8C%D9%B9%D8%AC%DA%A9-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D8%B9%D9%85%D9%84%D8%AF%D8%B1%D8%A2%D9%85%D8%AF-%D8%B4%D8%B1%D9%88%D8%B9-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
ایران اور چین نے اسٹریٹجک معاہدے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبد اللہیان کو مشرقی چین کے شہر ووشی میں ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
واشنگٹن:«الشرق الأوسط»
بیجنگ :«الشرق الأوسط»
TT
واشنگٹن:«الشرق الأوسط»
بیجنگ :«الشرق الأوسط»
TT
ایران اور چین نے اسٹریٹجک معاہدے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبد اللہیان کو مشرقی چین کے شہر ووشی میں ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
چین نے گزشتہ روز دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور سیاسی تعاون کو بڑھانے کے لیے ایران کے ساتھ ایک اسٹریٹجک معاہدے پر عمل درآمد شروع کرنے کی تصدیق کی ہے جس پر انھوں نے برسوں کی بات چیت کے بعد گزشتہ سال دستخط کیا تھا اور یہ وسیع شراکت داری توانائی، سیکورٹی، انفراسٹرکچر اور ٹیلی کمیونیکیشن سمیت کئی شعبوں کا احاطہ کرے گی۔
چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبد اللہیان نے مشرقی چین کے شہر ووشی میں ایک ملاقات کے دوران شراکت داری کے معاہدے پر عمل درآمد شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس معاہدے کے بارے میں زیادہ تفصیلات شائع نہیں کی گئیں لیکن امریکی اخبار "نیو یارک ٹائمز" نے 2020 میں کہا تھا کہ وہ چین کو تیل کی باقاعدہ سپلائی فراہم کرے گا اور یاد رہے کہ یہ ساری معلومات اخبار کو لیک کئے گئے اس معاہدے کے مسودے کے مطابق ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]