اقوام متحدہ کے اقدام کو وسعت دینے کے سوڈانی مطالبات ہو رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3420056/%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%82%D8%AF%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D9%88-%D9%88%D8%B3%D8%B9%D8%AA-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%88%DA%88%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%DB%81%D9%88-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
اقوام متحدہ کے اقدام کو وسعت دینے کے سوڈانی مطالبات ہو رہے ہیں
13 جنوری کو خرطوم میں شہری حکمرانی کی واپسی کا مطالبہ کرنے والے مظاہروں کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل سوڈان میں آزادی اور تبدیلی کے اتحاد کی مرکزی کونسل نے ملک میں سیاسی بحران کے حل کے لیے اقوام متحدہ کے اقدام کو توسیع دینے پر زور دیا ہے اور اس کے علاوہ ٹرائیکا ممالک (امریکہ، برطانیہ اور ناروے) کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھ ہی یورپی یونین اور عرب اور افریقی ہمسایہ ممالک کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ ہوا ہے۔
اتحادی وفد نے سوڈان میں اقوام متحدہ کے مشن (UNITAMS) کے سربراہ وولکر پیریٹز کو عبوری دور کے دوران درکار حکومت کی شکل کا اپنا مکمل وژن سونپ دیا ہے جس کا مقصد بنیادی طور پر ایک ایسی پیش رفت کرنا ہے جس سے اقتدار پر فوج کا کنٹرول ختم ہو جائے اور اس کے علاوہ ایک نیا آئین نافذ کیا جا سکے جس سے جمہوری تبدیلی کے راستے کو بحال کیا جا سکے اور فوج کو سیاست سے دور رکھا جا سکے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]