مصر اور اردن نے دو ریاستی حل کے لیے واشنگٹن پر دوبارہ دباؤ شروع کر دیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3420061/%D9%85%D8%B5%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%AF%D9%88-%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B3%D8%AA%DB%8C-%D8%AD%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D9%88%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%81-%D8%AF%D8%A8%D8%A7%D8%A4-%D8%B4%D8%B1%D9%88%D8%B9-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
مصر اور اردن نے دو ریاستی حل کے لیے واشنگٹن پر دوبارہ دباؤ شروع کر دیا ہے
شمالی غزہ پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں شدید بارش کے بعد نوجوانوں کو سیلاب زدہ گلی میں سیوریج سسٹم کو کھولنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
رام اللہ: کفاح زبون
TT
TT
مصر اور اردن نے دو ریاستی حل کے لیے واشنگٹن پر دوبارہ دباؤ شروع کر دیا ہے
شمالی غزہ پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں شدید بارش کے بعد نوجوانوں کو سیلاب زدہ گلی میں سیوریج سسٹم کو کھولنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
مصر اور اردن نے فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ہم آہنگی کے بعد خطے میں امن کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے دوبارہ اقدامات اور دباؤ کا آغاز کر دیا ہے جنہوں نے قاہرہ اور عمان کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دو ریاستی حل کو بچانے کے لیے تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ ایک ریاستی حل کا آپشن ہی باقی رہ جائے۔
ایک سیاسی ذریعہ نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ تینوں ممالک، فلسطین، مصر اور اردن اس بات پر متفق ہیں کہ دو ریاستی حل ہی واحد عملی حل ہے لیکن اسے بچانے کے لیے سنجیدہ امریکی اقدام کے بغیر ایک ریاستی حل ہی ممکن ہو سکے گا اور ذرائع کے مطابق اس اصول کے تحت امریکی انتظامیہ پر دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]