ٹیکساس کی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے برطانوی کو قتل کر دیا گیا ہے https://urdu.aawsat.com/home/article/3420076/%D9%B9%DB%8C%DA%A9%D8%B3%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%8C-%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%DA%AF%D8%A7%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%8C%D8%B1%D8%BA%D9%85%D8%A7%D9%84-%D8%A8%D9%86%D8%A7%D8%A6%DB%92-%DA%AF%D8%A6%DB%92-%D8%A8%D8%B1%D8%B7%D8%A7%D9%86%D9%88%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D9%82%D8%AA%D9%84-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DA%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
ٹیکساس کی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے برطانوی کو قتل کر دیا گیا ہے
پرسوں یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ٹیکساس میں ہاؤس آف اسرائیل کے سامنے الرٹ کے ماحول کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
واشنگٹن: ہبہ القدسی
TT
TT
ٹیکساس کی عبادت گاہ میں یرغمال بنائے گئے برطانوی کو قتل کر دیا گیا ہے
پرسوں یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ٹیکساس میں ہاؤس آف اسرائیل کے سامنے الرٹ کے ماحول کو دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکساس کے علاقے کولیویل میں ایک عبادت گاہ میں 11 گھنٹے تک یرغمال بنانے کی کارروائی کل شام یرغمالیوں کے زندہ بچ جانے اور مسلح شخص جو ملک فیصل اکرم (44 سال) نامی برطانوی شہری کی ہلاکت کے ساتھ ختم ہوگئی ہے جب کہ تحقیقات جاری ہیں۔
کولویل پولیس چیف مائیکل ملر نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی آزادی کی ٹیم نے عبادت گاہ پر دھاوا بول دیا ہے اور مشتبہ شخص ہلاک ہو گیا ہے اور ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے اعلان کیا ہے کہ تمام یرغمالی زندہ اور بغیر کسی نقصان کے باہر نکل آئے ہیں اور ڈیلاس میں ایف بی آئی کے میٹ ڈیسرنو نے کہا کہ ربی چارلی سیٹرون واکر سمیت چاروں مغویوں کو طبی امداد کی ضرورت نہیں تھی اور اس بات پر زور دیا ہے کہ ان کے زیر حراست شخص کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]