برہان نے 15 وزراء کی تقرری کی ہے اور حمدوک کی جگہ اب بھی خالی ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3427811/%D8%A8%D8%B1%DB%81%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%92-15-%D9%88%D8%B2%D8%B1%D8%A7%D8%A1-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D9%82%D8%B1%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D8%AF%D9%88%DA%A9-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%DA%AF%DB%81-%D8%A7%D8%A8-%D8%A8%DA%BE%DB%8C-%D8%AE%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DB%81%DB%92
برہان نے 15 وزراء کی تقرری کی ہے اور حمدوک کی جگہ اب بھی خالی ہے
گزشتہ روز خرطوم میں سوڈانی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد مظاہرین کو ٹائر جلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے بی)
کل سوڈانی عبوری خودمختار کونسل کے صدر عبد الفتاح البرہان نے ایک فیصلہ جاری کیا ہے جس میں 15 وزارتوں کے وزراء کے کاموں کو وزارتی انڈر سیکریٹریز کے ذمہ سپرد کیا گیا ہے جن میں خاص طور پر کابینہ کے امور اور خارجہ امور، توانائی، تجارت اور صنعت کی وزارت ہے لیکن مستعفی وزیر اعظم عبد اللہ حمدوک کی جانشینی کے لیے ان کے فیصلوں پر تقریباً تین ماہ گزر جانے کے بعد بھی کسی کو ذمہ داری نہیں سونپی گئی ہے جن کے ذریعے انہوں نے حکومت کو تحلیل کیا تھا اور آئینی دستاویز کی دفعات کو معطل کرتے ہوئے ہنگامی حالت کا اعلان کیا تھا۔
برہان نے مالیات، کان کنی، سماجی امور اور وفاقی حکومت کی وزارتوں کو مستثنی کیا ہے جن کے وزراء کو مسلح تحریکوں کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والے جوبا امن معاہدے کی بنیاد پر حل کے فیصلوں میں شامل نہیں کیا گیا تھا جن میں خاص طور پر وزیر خزانہ جبرائیل ابراہیم ہیں اور اسی طرح برہان نے دفاع اور داخلہ کی وزارتوں کو بھی مستثنی کیا ہے جن کے وزراء کو فوجی اجزاء انتخاب کرتے ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]