سلامتی کونسل نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر حوثیوں کے حملوں کی مذمت کی ہے

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے گزشتہ اجلاس کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے گزشتہ اجلاس کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

سلامتی کونسل نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر حوثیوں کے حملوں کی مذمت کی ہے

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے گزشتہ اجلاس کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے گزشتہ اجلاس کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
کل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 ارکان نے متفقہ طور پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں سخت ترین الفاظ میں ان گھناؤنے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی گئی ہے جو گذشتہ پیر کو ابوظہبی اور سعودی عرب کے دیگر مقامات پر ہوئے ہیں اور مطالبہ کیا ہے کہ "مجرموں، منتظمین کو سزا دی جائے اور دہشت گردی کی ان گھناؤنی کارروائیوں کے فنانسرز اور اسپانسرز کا احتساب کیا جائے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

یہ بات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے گزشتہ روز اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے ایک فون کال میں خطے اور دنیا میں امن کی بنیاد رکھنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا ہے اور ساتھ ہی ریاض اور واشنگٹن کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات اور انہیں مضبوط کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ  19 جمادی الآخر 1443 ہجری  - 22  جنوری  2021ء شمارہ نمبر[15761] 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]