اسلام آباد: سعودی سفارتکار کے قاتل ہوئے ایران فرار

2011 میں کراچی کے اندر ایک حملہ میں شکار ہونے والے سفارت کار القحطانی کی گاڑی کا معائنہ کرتے ہوئے پاکستان کے پولیس اہلکار کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
2011 میں کراچی کے اندر ایک حملہ میں شکار ہونے والے سفارت کار القحطانی کی گاڑی کا معائنہ کرتے ہوئے پاکستان کے پولیس اہلکار کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

اسلام آباد: سعودی سفارتکار کے قاتل ہوئے ایران فرار

2011 میں کراچی کے اندر ایک حملہ میں شکار ہونے والے سفارت کار القحطانی کی گاڑی کا معائنہ کرتے ہوئے پاکستان کے پولیس اہلکار کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
2011 میں کراچی کے اندر ایک حملہ میں شکار ہونے والے سفارت کار القحطانی کی گاڑی کا معائنہ کرتے ہوئے پاکستان کے پولیس اہلکار کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اسلام آباد نے تہران میں حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2011 میں پاکستانی شہر کراچی میں سعودی سفارت کار حسن القحطانی کے قتل کے ملزمان کی گرفتاری میں مدد کریں اور یہ مطالبہ اس وقت کیا گیا ہے جب پاکسانی حکومت کو وہ معلومات ملی جن میں بتایا گیا ہے کہ قتل کرنے والے ایران فرار ہوئے ہیں۔

پاکستان میں سعودی سفیر نواف المالکی نے الشرق الاوسط کو ایک فون کال کے ذریعہ اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سعودی حکام کو ان کے پاکستانی ہم منصبوں کی طرف سے کراچی میں سعودی عرب کے ایک ملازم القحطانی کے قتل میں مشتبہ افراد کی موجودگی کی اطلاع دی گئی ہے اور اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ سعودی حکام پاکستانی حکام کے ساتھ تعاون میں اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لا رہے ہیں تاکہ ان کی گرفتاری اور انصاف کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔

سفیر نے انکشاف کیا ہے کہ متعدد متعلقہ حکام کی جانب سے تشکیل دی گئی ایک سعودی کمیٹی دو ماہ قبل اس کیس کی پیروی کے لیے پاکستانی دارالحکومت پہنچی ہے۔(۔۔۔)

پیر  21 جمادی الآخر 1443 ہجری  - 24  جنوری  2022ء شمارہ نمبر[15763] 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]