یرغمالی کی آزادی کی وجہ سے ویانا مذاکرات کا ہوا محاصرہ https://urdu.aawsat.com/home/article/3433611/%DB%8C%D8%B1%D8%BA%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%A2%D8%B2%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D9%88%DB%8C%D8%A7%D9%86%D8%A7-%D9%85%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D9%85%D8%AD%D8%A7%D8%B5%D8%B1%DB%81
یرغمالی کی آزادی کی وجہ سے ویانا مذاکرات کا ہوا محاصرہ
صحافی اور شاعر جمشید برزغر (درمیان) کی ٹویٹر پر زین اور زکا کے ساتھ شائع کردہ ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے جس میں ویانا میں "کوبرگ پیلس" کے سامنے ان کے ساتھ تین بھوک ہڑتال پر بیٹھنے والے ہیں
ویانا:«الشرق الأوسط»
لندن :«الشرق الأوسط»
TT
ویانا:«الشرق الأوسط»
لندن :«الشرق الأوسط»
TT
یرغمالی کی آزادی کی وجہ سے ویانا مذاکرات کا ہوا محاصرہ
صحافی اور شاعر جمشید برزغر (درمیان) کی ٹویٹر پر زین اور زکا کے ساتھ شائع کردہ ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے جس میں ویانا میں "کوبرگ پیلس" کے سامنے ان کے ساتھ تین بھوک ہڑتال پر بیٹھنے والے ہیں
ایران میں سابق زیر حراست افراد بڑی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی پر ویانا مذاکرات میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں جس میں "یرغمالیوں کی رہائی" کی مہم کے ساتھ مغربی ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تہران کے ساتھ کسی بھی معاہدے کو ختم کرنے سے پہلے ایران میں زیر حراست دوہری شہریوں کی رہائی کو ترجیح دے۔
یہ مہم ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والے مغربی ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لیے شروع ہوئی ہے اور یہ سابق امریکی سفارت کار اور امریکی سفارت خانے کے بحران میں سابق یرغمال بیری روزن کی ویانا مذاکرات میں آمد کے بعد ہوا ہے جنھوں نے گزشتہ بدھ کو اپنی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا اور بعد میں ان کے ساتھ اس مہم میں امریکی-لبنانی نزار زکا شامل ہوئے جو ایران میں ایک سابق قیدی ہیں اور ان کے ساتھ متعدد ایرانی کارکنان بھی شامل ہوئے ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]