امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے سلسلہ میں ظاہر ہوا ایک ایرانی اشارہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3436036/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81-%D8%B1%D8%A7%D8%B3%D8%AA-%D9%85%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B8%D8%A7%DB%81%D8%B1-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D8%B4%D8%A7%D8%B1%DB%81
امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے سلسلہ میں ظاہر ہوا ایک ایرانی اشارہ
روس کے سفیر میخائل الیانوف کی جانب سے کل ویانا کے مرکز میں واقع پیلیس کوبرگ ہوٹل میں ایرانی وفد اور "4+1" مذاکرات کاروں کی ملاقات کی شائع کی گئی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے سلسلہ میں ظاہر ہوا ایک ایرانی اشارہ
روس کے سفیر میخائل الیانوف کی جانب سے کل ویانا کے مرکز میں واقع پیلیس کوبرگ ہوٹل میں ایرانی وفد اور "4+1" مذاکرات کاروں کی ملاقات کی شائع کی گئی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
ایران نے اشارہ کیا ہے کہ وہ ویانا مذاکرات میں امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت کر سکتا ہے جس کا مقصد جوہری معاہدے کو بحال کرنا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے کہا ہے کہ اگر مذاکرات کے دوران ہم ایسے مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں مضبوط ضمانتوں کے ساتھ ایک اچھے معاہدے کے لیے امریکہ کے ساتھ بات چیت کی ایک خاص سطح تک پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے تو ہم اپنے کام کے شیڈول میں اسے نظر انداز نہیں کریں گے اورعبد اللہیان نے تہران میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری مسائل اس مقام کے قریب ہیں جہاں اہم فیصلے لیے جانے چاہئیں اور انہوں نے مزید کہا کہ تہران مذاکرات میں علاقائی جماعتوں کو شامل کرنے کے خیال کا خیر مقدم نہیں کرے گا لیکن انہوں نے کہا کہ ہم پڑوسیوں سے مشورہ کریں گے۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)