ائیڈن نے پوتن کو سزا دینے کی دی دھمکی اور دنیا کو بدلنے کا دیا انتباہ https://urdu.aawsat.com/home/article/3440426/%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D9%86%DB%92-%D9%BE%D9%88%D8%AA%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%B3%D8%B2%D8%A7-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%DB%8C-%D8%AF%DA%BE%D9%85%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%D9%88-%D8%A8%D8%AF%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%A8%D8%A7%DB%81
ائیڈن نے پوتن کو سزا دینے کی دی دھمکی اور دنیا کو بدلنے کا دیا انتباہ
پوتن کو کل ماسکو میں ویڈیو لنک کے ذریعے اطالوی تاجروں سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ یوکرین پر کسی بھی روسی فوجی حملے کے جواب میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر ذاتی پابندیاں عائد کر سکتی ہے اور اس بات کا انتباہ بھی دیا ہے کہ اگر یہ حملہ ہوا تو اس کے زبردست نتائج ہوں گے اور اس کی وجہ سے دنیا بدل سکتی ہے اور ماسکو نے ان دھمکیوں کا یہ کہہ کر جواب دیا کہ صدر پوتن کے خلاف کسی بھی پابندی کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
کل بعد ازاں واشنگٹن نے یوکرین کے ساتھ بحران کو کم کرنے کے لیے روسی مطالبات کے حوالے سے سلامتی کی ضمانتوں پر اپنا ردعمل دیا ہے اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ جواب میں ان کے ملک کے نقطہ نظر اور اس کے اتحادیوں کے خدشات کی تصدیق ہوئی ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ نیٹو کے اصول تبدیل نہیں ہوں گے اور اس کے دروازے ان لوگوں کے لیے کھلے ہیں جو اس میں شامل ہونا چاہتے ہیں اور یہ بھی کہا کہ ان کا ملک بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے اور اگر روس اپنی جارحیت کو کم کرتا ہے تو وہ سفارت کاری کو بھی ترجیح دے سکتا ہے لیکن وہ اس کے اقدامات پر خاموش نہیں رہے گا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]