اقوام متحدہ کی ثالثی کے باوجود سوڈان میں نئے سرے سے محاذ آرائیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3447836/%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%AB%D8%A7%D9%84%D8%AB%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF-%D8%B3%D9%88%DA%88%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%A6%DB%92-%D8%B3%D8%B1%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%AD%D8%A7%D8%B0-%D8%A2%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C
اقوام متحدہ کی ثالثی کے باوجود سوڈان میں نئے سرے سے محاذ آرائی
خرطوم میں کل ہونے والے احتجاج کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای بی اے)
گزشتہ روز سکیورٹی فورسز نے خرطوم میں مظاہرہ کرنے والے ایک شخص کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کیا جب ہزاروں سوڈانی شہریوں نے دوبارہ اپنے مظاہروں کا آغاز کرتے ہوئے شہری حکمرانی کی واپسی اور جمہوری راستے کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھ ہی 25 اکتوبر سے فوج کے اقتدار سنبھالنے کی کاروائی کی مذمت کی ہے اور یہ سب ملک میں سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے 3 ہفتوں سے جاری سوڈان میں اقوام متحدہ کے مشن (یونیتامس) کے باوجود ہوا ہے۔
سنٹرل ڈاکٹروں کی سنڈیکیٹ کے مطابق فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عبد الفتاح البرہان کی جانب سے ہنگامی حالت کے اعلان کے تین ماہ سے زائد عرصے بعد عوامی تحریک اور مظاہروں کی لہریں کم نہیں ہوئیں ہیں اور یہ اس جبر کے باوجود ہو رہا ہے جس میں اب تک 79 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 27 سالہ ایک نوجوان ہے جس کے سینے میں کل خرطوم کے اندر گولی لگی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]