یوکرین میں سفارتی حل کے سلسلہ میں اقوام متحدہ کا ہوا اتفاقhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3450016/%DB%8C%D9%88%DA%A9%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D9%81%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%D8%AD%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%DA%A9%D8%A7-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A7%D8%AA%D9%81%D8%A7%D9%82
یوکرین میں سفارتی حل کے سلسلہ میں اقوام متحدہ کا ہوا اتفاق
روسی سفیر کو کل اپنے یوکرائنی ہم منصب کی تقریر سے پہلے سلامتی کونسل کے اجلاس سے نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای بی اے)
واشنگٹن: علی بردی
TT
TT
یوکرین میں سفارتی حل کے سلسلہ میں اقوام متحدہ کا ہوا اتفاق
روسی سفیر کو کل اپنے یوکرائنی ہم منصب کی تقریر سے پہلے سلامتی کونسل کے اجلاس سے نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای بی اے)
کل سلامتی کونسل کے گرما گرم اجلاس کے دوران روس نے خود کو اس وقت دفاعی انداز میں پایا جب امریکہ یوکرین کے ساتھ سرحد کی صورتحال پر ایک کھلا عوامی اجلاس منعقد کرنے کی کوشش میں کامیاب ہو گیا کیونکہ بین الاقوامی سطح پر ایک حملے کے خدشات بڑھ رہے ہیں اور یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن نے اس اتفاق رائے کی بازگشت کی جو مختلف ممالک کے نمائندوں نے سفارتی دروازے کھٹکھٹانے کی بات کی ہے اور ماسکو کو جارحیت کی صورت میں خطرناک نتائج سے بھی خبردار کیا ہے۔
روسی مندوب واسیلی نیبنزیا نے اپنے امریکی ہم منصب لنڈا تھامس گرین فیلڈ کی درخواست پر عوامی جلسے کو روکنے کی کوشش کی تو ان کے درمیان گرما گرم بحث شروع ہوگئی اور امریکی مندوب نے کہا کہ روسی جارحیت سے نہ صرف یوکرین بلکہ یورپ کو بھی خطرہ ہے اور بین الاقوامی نظام کو خطرہ ہے جو اس اصول پر مبنی ہے کہ کوئی بھی ملک طاقت کے ذریعے دوسرے ملک کی سرحدوں کو دوبارہ نہیں کھینچ سکتا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]