واشنگٹن نے ویانا میں ایرانی جوہری مذاکرات کے لیے ایک وقت کی حد مقرر کر دیا ہے

کوبرگ ہوٹل کے داخلی راستے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جہاں وسطی ویانا میں بڑی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
کوبرگ ہوٹل کے داخلی راستے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جہاں وسطی ویانا میں بڑی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

واشنگٹن نے ویانا میں ایرانی جوہری مذاکرات کے لیے ایک وقت کی حد مقرر کر دیا ہے

کوبرگ ہوٹل کے داخلی راستے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جہاں وسطی ویانا میں بڑی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
کوبرگ ہوٹل کے داخلی راستے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جہاں وسطی ویانا میں بڑی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
گزشتہ روز واشنگٹن نے ویانا میں ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے خاتمے کے لیے وقت کی حد مقرر کر دیا ہے اور امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار نے زور دے کر کہا ہ کہ ایرانی حکومت کو جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (ایٹمی معاہدے) میں ممکنہ واپسی کے بارے میں ابھی فیصلہ لینا چاہیے اور یا بھی واضح کیا ہے کہ واشنگٹن کا خیال ہے کہ مذاکرات کے لیے باقی ماندہ وقت ایک ہاتھ کی انگلیوں کی تعداد کی طرح ہفتوں سے زیادہ نہیں ہوگی۔(۔۔۔)

منگل  29 جمادی الآخر 1443 ہجری  - 01  فروری  2022ء شمارہ نمبر[15771] 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]