سعودی عرب "نیوم" منصوبے کے ذریعے اپنی توانائی کی تبدیلی کا تجربہ کر رہا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3453841/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D9%86%DB%8C%D9%88%D9%85-%D9%85%D9%86%D8%B5%D9%88%D8%A8%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%B0%D8%B1%DB%8C%D8%B9%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C-%D8%AA%D9%88%D8%A7%D9%86%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%A8%D8%AF%DB%8C%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%AC%D8%B1%D8%A8%DB%81-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DB%81%D8%A7-%DB%81%DB%92
سعودی عرب "نیوم" منصوبے کے ذریعے اپنی توانائی کی تبدیلی کا تجربہ کر رہا ہے
شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کو کل "لیپ" کانفرنس میں اپنی شرکت کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: بشیر صالح)
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ ریاض "نیوم" منصوبے کے ذریعے توانائی کی تبدیلی کے لیے اپنی صلاحیتوں کی جانچ کر رہا ہے اور اس بات پر بھی زور دیا کہ توانائی کی حفاظت عالمی معیشت کی خوشحالی کے لیے ایک ضروری بنیاد ہے اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے اس تک پہنچنے کے لیے ایک ہموار منتقلی ضروری ہے۔
سعودی وزیر توانائی نے کل بین الاقوامی تکنیکی کانفرنس (لیپ) کے ورکنگ سیشن کے اندر ایک مکالمے کے سیشن میں جس کا عنوان "توانائی کی منتقلی کے لیے ٹیکنالوجی" اس بات پر زور دیا ہے کہ سعودی عرب اخراج کو کم کرنے اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے اپنے وعدوں پر قائم ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ مملکت اپنی صلاحیتوں پر اعتماد اور اس بات کا یقین کہ یہ زندہ عالمی مسائل کے حل کا ایک حصہ ہے وسائل سے چیلنج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ توانائی کی پائیداری، ٹیکنالوجی کا استعمال، ضروریات کے مطابق ان کی ترقی، صفر اخراج حاصل کرنے کے لیے 2060 میں سعودی عرب پہنچیں۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)