تیونس میں "سپریم جوڈیشل کونسل" کی تحلیل کے بارے میں بین الاقوامی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3466226/%D8%AA%DB%8C%D9%88%D9%86%D8%B3-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D9%85-%D8%AC%D9%88%DA%88%DB%8C%D8%B4%D9%84-%DA%A9%D9%88%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%AD%D9%84%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
تیونس میں "سپریم جوڈیشل کونسل" کی تحلیل کے بارے میں بین الاقوامی تشویش
صدر سعید کے حکم سے اپنے دروازے بند کرنے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کے آگے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تیونس کے صدر قیس سعید کی طرف سے "سپریم جوڈیشل کونسل" کو تحلیل کرنے کے فیصلے کو بین الاقوامی سطح پر شدید رد عمل اور مذمت کا سامنا کرنا پڑا ہے جیسا کہ تیونس میں مغربی ایلچی اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے صدر سعید پر زور دیا ہے کہ وہ کل اپنا فیصلہ واپس لیں اور اس بات سے آگاہ بھی کیا ہے کہ اس سے قانون کی حکمرانی کو خطرہ ہے۔
امریکہ نے "سپریم جوڈیشل کونسل" کو تحلیل کرنے اور اس آئینی ادارے کے صدر دفتر کو بند کرنے کے فیصلے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جیسا کہ محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ آئین کے مطابق تیونس کی حکومت عدلیہ کی آزادی کا احترام کرنے کی اپنی ذمہ داریوں کو برقرار رکھے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]