قیادت کی اکثرتیت نے کمانڈ کے اتحاد کی جگہ لے لیی ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3471851/%D9%82%DB%8C%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%DA%A9%D8%AB%D8%B1%D8%AA%DB%8C%D8%AA-%D9%86%DB%92-%DA%A9%D9%85%D8%A7%D9%86%DA%88-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%DA%AF%DB%81-%D9%84%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%8C-%DB%81%DB%92
قیادت کی اکثرتیت نے کمانڈ کے اتحاد کی جگہ لے لیی ہے
وزیر اعظم سعد حریری کو اپنی تقریر کے دوران دیکھا جا سکتا ہے جس میں انہوں نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے (ای بی اے)
بیروت: ثائر عباس
TT
TT
قیادت کی اکثرتیت نے کمانڈ کے اتحاد کی جگہ لے لیی ہے
وزیر اعظم سعد حریری کو اپنی تقریر کے دوران دیکھا جا سکتا ہے جس میں انہوں نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے (ای بی اے)
وزیر اعظم سعد حریری کی جانب سے 15 مئی کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں مستقبل کی تحریک" کے ساتھ حصہ لینے سے گریز کرنے کے فیصلے کے بعد الشرق الاوسط نے لبنان میں سنی صورت حال کے بارے میں تحقیقات کیا ہے اور اس مقصد کے لیے سابق وزرائے اعظم، فیوچر موومنٹ کے موجودہ اور سابق رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کی ہے جن میں پارٹی کے نائب سربراہ مصطفیٰ علوش اور دو سابق وزراء نہاد المشنوق اور اشرف ریفی شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ حریری کی علیحدگی کی وجہ سے سنی رہنماؤں کی کثرتیت کمانڈ کی اتحاد کی جگہ لے سکتی ہے جیسا کہ ماضی میں ہوا ہے اور ایک سابق وزیر اعظم نے سنی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی تحریک کو مثبت قرار دیا ہے کیونکہ اس سے ایک خطرہ ایک موقع میں تبدیل ہو سکتی ہے اور ایسے لوگ ہیں جو خطرے کو موقع میں تبدیل کرنے کو مثبت سمجھتے ہیں تاکہ ایسا فارمولہ تلاش کیا جا سکے جس سے سنی انتخابی تحریک کو حریری اور ان کی تحریک کی موجودگی سے الگ تھلگ رہنے کی اجازت مل سکے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)